تہران : ایران کی دبئی اور حائفہ پر حملے کی دھمکی ۔ اگر ایرانی سر زمین پر بمباری کی گئی تو کارروائیوں کے تیسرے دور میں دبئی اور حائفہ کو نشانہ بنائیں گے۔
ایران نے امریکی ایئر بیس عین الاسد کو پے در پے میزائل حملوں کا نشانہ بنانے کے بعد یہ دھمکی دی ہے کہ اگر ہماری اس بمباری کے جواب میں ایران پر بمباری کی گئی تو ہم متحدہ عرب امارات میں دبئی اور اسرائیل میں حائفہ کو نشانہ بنائیں گے۔مزید عراق میں امریکی فوجی اڈے عین الاسد پر ایرانی پاسداران انقلاب کی جانب سے بھاری شیلنگ کی گئی جس کے بعد مشرق وسطیٰ میں جنگ کا سماں ہے۔ ترجمان وائٹ ہاؤس کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر حملوں سے متعلق آگاہ کیا گیا ہے جس کے بعد انہوں نے ہنگامی طور پر نیشنل سکیورٹی ٹیم کا اجلاس طلب کیا اور موجودہ صورت حال پر مشاورت شروع کر دی ہے۔
واضح رہے کہ اب سے کچھ دیر قبل مغربی عراق میں امریکی فوج کے ہوائی اڈے پر 35 راکٹ میزائل داغے گئے۔ ایران کے پاسداران انقلاب کا کہنا ہے کہ انہوں نے عراق میں امریکی اڈے پر درجنوں میزائل داغے ہیں۔ عراق میں امریکہ کے فوجی اڈے عین الاسد پر 35 راکٹ میزائل داغے گئے ہیں۔بتدائی طور پر ایران کی پاسداران انقلاب فورس نے حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہید قاسم سلیمانی کے نام پر جوابی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔پاسداران انقلاب کا کہنا ہے عین الاسد پر فضائی حملے شہید قاسم سلیمانی کا بدلہ اور امریکی فوج کا عراق سے انخلاء کا مطالبہ ہے، ایرانی میڈیا کے مطابق امریکہ کی جانب سے قاسم سلیمانی کو قتل کیے جانے کے خلاف جوابی کارروائی شروع ہوگئی ہے۔ امریکی حکام نے بھی اس بات کی تصدیق کر دی ہے کہ ایران ان کی فوجوں پر مسلسل بمباری کر رہا ہے۔ حملہ اس ایئر بیس پر کیا گیا ہے جہاں زیادہ تر امریکی فوجی تعینات ہیں۔ایران کے سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق آج صبح پاسداران انقلاب کی فضائیہ کے بہادر جنگجوؤں نے ’’آپریشن شہید سلیمانی‘‘ کے نام سے ایک کامیاب آپریشن شروع کیا ہے، کوڈ ‘اوہ زہرا’ کے ذریعے دہشت گرد اور حملہ آور امریکی فوج کے اڈے پر دسیوں زمین سے زمین تک مار کرنے والے میزائل داغے گئے ہیں۔وائس آف امریکہ کے مطابق عین الاسد ایئر بین پر شیلنگ کا سلسلہ رک گیا ہے، کلی طور پر 35 راکٹ میزائل داغے گئے ہیں۔ وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ عراق میں امریکی فوجی اڈوں پر حملوں سے آگاہ ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہصدر ڈونلڈ ٹرمپ کو حالات پر بریفنگ دی گئی ہے اور وہ اس صورت حال کی قریب سے نگرانی کر رہے ہیں اور اپنی قومی سلامتی ٹیم سے مشاورت کر رہے ہیں۔